Saturday, 14 September 2013

Us ki Kathai Ankon mein hai Jantar Mantar Sab

اس کی کتّھئی آنکھوں میں ہے جنتر مَنتر سب
چاقو واقو چھُریاں وُریاں خنجر وَنجر سب

جس دن سے تم روٹھیں مجھ سے روٹھے روٹھے ہیں
چادر وادر تکیہ وَکیہ بستر وِستر سب

مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی کہاں اب پہلی جیسی ہیں
پھیکے پڑ گئے کپڑے وَپڑے زیور وِیور سب

عشق وِشق کے سارے نسخے مجھ سے سیکھتے ہیں
حیدر ویدر منظر وَنظر جوہر وَوہر سب