Saturday, 14 September 2013

Abhi Baat Chali bhi na thi Zamany ki



مرے خدا مجھے طارق کا حوصلہ ہو عطا
ضرورت آن پڑی  کشتیاں جلانے کی

میں دیکھتا ہوں ہر سمت پنچھیوں کے ہجوم
الٰہی خیر ہو صیّاد کے گھرانے کی

قدم قدم پہ  صلیبوں کے جال پھیلا دو
کہ سرکشوں کو تو عادت ہے سر اُٹھانے کی

شریکِ جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
ہمیں خبر ہے لٹیروں کے ہرٹھکانے کی

ہزار ہاتھ گریباں تک آ گئے " ازہر "
ابھی تو بات چلی بھی نہ تھی زمانے کی