Wednesday, 2 October 2013

Mujhy Ab Dar Nahin Lagta



مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کے دور جانے سے
تعلق ٹوٹ جانے سے
کسی کے مان جانے سے
کسی کے روٹھ جانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کو آزمانے سے
کسی کے آزمانے سے
کسی کو یاد رکھنے سے
کسی کو بھول جانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کو چھوڑ دینے سے
کسی کے چھوڑ جانے سے
نہ شمع کو جلانے سے
نہ شمع کو بجھانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
اکیلے مسکرانے سے
کبھی آنسو بہانے سے
نہ اس سارے زمانے سے
حقیقت سے فسانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کی نا رسائی سے
کسی کی پارسائی سے
کسی کی بیوفائی سے
کسی دکھ انتہائی سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
نہ تو اس پار رہنے سے
نہ تو اس پار رہنے سے
نہ اپنی زندگانی سے
نہ اک دن موت آنے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا