میں جو دن کو بھی کہوں رات، وہ اقرار کرے
مجھ کو حسرت ہے کوئی یوں بھی مجھ کو پیار کرے
مجھ کو حسرت ہے کوئی یوں بھی مجھ کو پیار کرے
میری خاطر سہے وہ دنیا کے طعنے،
دھکے
ننگے پیروں سے وہ صحرائوں کے کانٹے چکھے
مجھ کو پانے کے لیئے جون کے روزے رکھے
میں ہوں دیوانہ، وہ دیوانوں سا اظہار کرے
میں جو دن کو بھی کہوں رات، وہ اقرار کرے
مجھ کو حسرت ہے کوئی یوں بھی مجھ کو پیار کرے
ننگے پیروں سے وہ صحرائوں کے کانٹے چکھے
مجھ کو پانے کے لیئے جون کے روزے رکھے
میں ہوں دیوانہ، وہ دیوانوں سا اظہار کرے
میں جو دن کو بھی کہوں رات، وہ اقرار کرے
مجھ کو حسرت ہے کوئی یوں بھی مجھ کو پیار کرے