میرے
قاتل کو پکارو کے میں زندہ ہوں ابھی
پھر سے مقتل کو سنوارو کے میں زندہ ہوں ابھی
پھر سے مقتل کو سنوارو کے میں زندہ ہوں ابھی
یہ شب ہجر تو ساتھی ھے میری برسوں سے
جاو سو جاو ستارو کے میں زندہ ہوں ابھی
یہ پریشان سے گیسو نہیں دیکھے جاتے
اپنی زلفوں کو سنوارو کے میں زندہ ہوں ابھی
لاکھ موجوں میں گھرا ھوں ابھی ڈوبا تو نہیں
مجھ کو ساحل سے پکارو کے میں زندہ ہوں ابھی
قبر سے آج بھی محسن کی یہ آتی ھے صدا
تم کہاں ھو میرے یارو کے میں زندہ ہوں ابھی