Tuesday, 17 September 2013

Main Zinda Hon Abhi



میرے قاتل کو پکارو کے میں زندہ ہوں ابھی
پھر سے مقتل کو سنوارو کے میں زندہ ہوں ابھی
 
یہ شب ہجر تو ساتھی ھے میری برسوں سے
جاو سو جاو ستارو کے میں زندہ ہوں ابھی
 
یہ پریشان سے گیسو نہیں دیکھے جاتے
اپنی زلفوں کو سنوارو کے میں زندہ ہوں ابھی
 
لاکھ موجوں میں گھرا ھوں ابھی ڈوبا تو نہیں
مجھ کو ساحل سے پکارو کے میں زندہ ہوں ابھی
 
قبر سے آج بھی محسن کی یہ آتی ھے صدا
تم کہاں ھو میرے یارو کے میں زندہ ہوں ابھی