Monday, 16 September 2013

Kya Tamasha Ho by Sagar Siddiqi



وہ بلائیں تو کیا تماشہ ہو
ہم نہ جائیں تو کیا تماشہ ہو

یہ کناروں سے کھیلنے والے
ڈوب جائیں تو کیا تماشہ ہو

بندہ پرور جو ہم پہ گزری ہے
ہم بتائیں تو کیا تماشہ ہو

آج ہم بھی تیری وفاؤں پر
مسکرائیں تو کیا تماشہ ہو

تیری صورت جو اتفاق سے ہم
بھول جائیں تو کیا تماشہ ہو

وقت کی چند ساعتیں ساغرؔ
لوٹ آئیں تو تو کیا تماشہ ہو

ساغر صدیقی