Thursday 26 September 2013

Abhi Soty Raho Bhai by Shakeel Jaferi



 ابھی سے کیوں پریشان ہوتے ہو
تمہاراکچھ نہیں بگڑا
تمہاری والدہ ہیں محترم اب بھی
انہوں نے آج تک تھانہ نہیں دیکھا
جواں بیٹوں کی خاطر کسی سفاک تھانیدار کے پاؤں نہیں پکڑے
تمہاری بہن کو ا ب تک کوئی کاری نہیں کہتا
شریک ِ زندگی کے کھلتے چہرے پر
کسی ظالم نے کب تزاب پھینکا ہے
نہ تمہاری دختر نیک اختر نے
کوئی اِجتماعی زیادتی کا کرب جھیلا ہے
ابھی سوتے رہو بھائی،
 ابھی سے کیوں پریشان ہوتے ہو؟
تمہارا کچھ نہیں بگڑا
بتاؤ کیا کبھی لختِ جگر اغوا ہوا کوئی
یا کبھی  تم سے کسی نے تاوان ما نگا ہے
دھماکے ہوتے رہتے ہیں مگر آج تک اب تک
تمہارا بھائی مسجد سے بخیرو عافیت گھر  پہنچتا ہے
بھتیجا اب بھی گلیوں میں کرکٹ کھیلا کرتا ہے
ابھی تک تو کسی نے بھی اسے الٹا نہیں ٹانگا
نہ اُس کی لاش گلیوں میں گھسیٹی ہے
ابھی سوتے رہو بھائی،
 ابھی سے کیوں پریشان ہو؟
تمہارا کچھ نہیں بگڑا
ابھی اس ظلم کے عفریت میں، تم میں ذرا سا فاصلہ ہے
ابھی تم تک پہنچنے میں ذارا سا وقت باقی ہے
ابھی سوتے رہو، ابھی کچھ دیر باقی ہے

شکیل جعفری